سیرت رسول اورانکساری ۔۔۔۔۔ علامہ رضاءالدین صدیقی

Ø+ضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : ایک شخص ØŒ Ø+ضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ خدمت اقدس میں Ø+اضر ہوااورآپ سے گفتگو Ú©ÛŒ(دوران گفتگو) خوف Ú©ÛŒ وجہ سے اس Ú©Û’ سینے اورکاندھے Ú©Û’ درمیان کاگوشت کانپنے لگا ØŒØ+ضور علیہ الصلوٰۃ والسلام Ù†Û’ فرمایا : اپنے آپ Ú©Ùˆ پرسکو Ù† رکھو، میں کوئی بادشاہ نہیں ہوں، میں تو ایک ایسی عورت کا بیٹا ہوں جو خشک گوشت Ú©Û’ Ù¹Ú©Ú‘Û’ کھایا کرتے تھی۔(سنن ابی ماجہ) Ø+ضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : میرے بھائی Ú©ÛŒ ولادت ہوئی تو میں اسے Ù„Û’ کر Ú¯Ú¾Ù¹ÛŒ ڈلوانے Ú©Û’ لیے Ø+ضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ خدامت میں Ø+اضر ہوا، اس وقت آپ بکریوں Ú©Û’ باڑے میں بکریوں Ú©Ùˆ نشانات لگارہے تھے ØŒ راوی کہتے ہیں :میرا گما Ù† ہے کہ Ø+ضرت انس رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فرمایا کہ Ø+ضور انور صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں Ú©Û’ کانوں پر نشان لگارہے تھے۔ (سنن ابی دائود) Ø+ضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ØŒ Ø+ضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیںکہ آپ Ù†Û’ فرمایا: اللہ تعالیٰ Ù†Û’ جس نبی Ú©Ùˆ بھی مبعوث فرمایا اس Ù†Û’ بکریاں چرائیں، صØ+ابہ کرام رضی اللہ عنہم Ù†Û’ عرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! آپ Ù†Û’ بھی بکریاں چرائی ہیں؟آپ Ù†Û’ فرمایا: ہاں ØŒ میں چند قیراط Ú©Û’ عوض مکہ والوں Ú©ÛŒ بکریاں چرایا کرتا تھا۔(صØ+ÛŒØ+ بخاری) Ø+ضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: ہم Ø+ضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ معیت میں مرالظہر ان Ú©Û’ مقام پر تھے ØŒ ہم پیلو Ú†Ù† رہے تھے کہ Ø+ضور علیہ الصلوٰۃ والسلام Ù†Û’ فرمایا: ان میں سے صرف سیاہ پیلو چننا، ہم Ù†Û’ عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! گویا آپ بکریاں چراتے رہے ہیں ØŸ Ø+ضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام Ù†Û’ فرمایا: ہاں ØŒ اورکیا کوئی ایسے نبی بھی تھے جنہوںنے بکریاں نہ چرائی ہوں؟ یا Ø+ضور صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ اس سے ملتی جلتی بات فرمائی Û” (صØ+ÛŒØ+ مسلم)Ø+ضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں : Ø+ضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Ùˆ کبھی تکیہ لگا کر کھانا کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا اورنہ کبھی دوآدمی آپکے پیچھے پیچھے Ú†Ù„Û’Û”(سنن ابی دائود ) Ø+ضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : Ø+ضو رنبی Ù…Ø+تشم صلی اللہ علیہ وسلم ،ایک شدید گرمی Ú©Û’ دن ØŒ بقیع الغرقد Ú©ÛŒ طرف تشریف Ù„Û’ جارہے تھے ØŒ لوگ آپکے پیچھے پیچھے Ú†Ù„ رہے تھے ØŒ جب آپ Ù†Û’ (اپنے پیچھے )قدموں Ú©ÛŒ آواز سنی توآپ Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ اپنے دل میں Ù…Ø+سوس کرلیا اوربیٹھ گئے Ø+تیٰ کہ لوگوں Ú©Ùˆ آگے گزرجانے دیا تاکہ (اس طرØ+ لوگوں Ú©Û’ پیچھے چلنے سے)آپ Ú©Û’ دل میں کبرکا شائبہ تک پیدا نہ ہو۔(سنن ابن ماجہ)